کاروبار کیا اور دولت کا تاج محل بنا ڈالا

کاروبار کیا اور دولت کا تاج محل بنا ڈالا بزنس شہروں شہروں نہیں ملکوں ملکوں پھیل گیا۔ اس کے لفظوں نے سوچوں پر سحر طاری کردیا۔لوگ اس کی تحریر کے نشے میں مبتلا ہوگئے۔اداکاری کی اور کمال فن سے لوگوں کے دلوں کو مسخر کرلیا ۔گلوکاری کی اور سماعتیں اس کی اسیر ہوگئیں۔ کھلاڑی بنا اور شائقین اس کے دل دادہ ہوگئے ۔ یہ اس دنیا کے بڑے لوگ ہیں ۔مجھ جیسے عام لوگ ایسی زندگی کی تمنا کرتے ہیں ۔رشک بھری نگاہیں ان کا طواف کرتی ہیں ۔ احترام سے جھکے کاندھے ان کی عظمت کے معترف ہوتے ہیں ۔ان پر فخر کیا جاتا ہے۔ وہ برانڈ سمجھے جاتے ہیں ۔دولت اور شہرت ان کے در پر ہاتھ باندھے موجود رہتی ہیں ۔ وہ زندگی کے ایک ایک لمحے سے خوشی کشید کرتے ہیں ۔زندگی ان کے لیے ہنسی کا ایک فوارہ ہوتی ہے جس میں ان کی چاہتوں کے رنگ جھلک رہے ہوتے ہیں بس افسوس اس کا ہے کہ یہ بہار سدا نہیں رہتی۔مسرتوں کے پھول آخر کار مرجھا جاتے ہیں۔ کامیابیوں کا محل منہدم ہوجاتا ہے اور حیرت تجسس سسپنس ایکشن اور تلذذ سے بھرپور داستان کا اختتام آ پہنچتا ہے۔ بڑے بڑے ہیرو خاک کی نذر ہوجاتے ہیں ۔قہقہوں سے شروع ہونے والے کھیل کا اختتام آنسوؤں پر ہوتا ہے۔ بس چند ایک ہی اس انجام سے بچ پاتے ہیں ۔بہت سے لوگوں کا حال وہی ہوتا ہے جو قرآن کریم نے بیان کیا .… یہ وہ لوگ ہیں دنیا کی زندگی میں جن کی جدوجہد اکارت گئی جبکہ وہ یہ سمجھتے رہے کہ وہ بہترین عمل سرانجام دے رہے ہیں ۔ ۔۔ القرآن … ذرا دیکھنا یہ قرآن کریم دنیا کے کامیاب لوگوں کو کیا خبر سنا رہا ہے ؟ قرآن کریم کی کوئی خبر آج تک غلط ثابت نہیں ہوئی ۔یہ خبر بھی سچ ہی نکلے گی ۔ ذرا دیکھنا ہمارا نام کس فہرست میں ہے ۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *