سنو یہ عید کا دن ہے
کسی کی دید کا دن ہے
سو یادوں میں بسے تم ہو
ہمیں اپنا پتہ دیتے
جو رستہ ہے دکھادیتے
کسی کا اعتبار آتا
ذرا دل کو قرار آتا
نجانے کیوں خفا ہوکر
گئے تم یوں جدا ہوکر
ابھی تو بات ادھوری تھی
جو کہنی تھی، ضروری تھی
ہمیں کچھ تم سے کہنا تھا
سفر میں ساتھ رہنا تھا
مگر یہ کیا ہوا یک دم
خبر نہ دی ذرا ہم دم
اچانک ہی مچل گئے ہو
یہ رستہ ہی بدل گئے ہو
چلو اتنا بتادو تم
کہاں ہو کس جگہ ہو تم
وہاں سے تم نہ آؤ گے ؟؟
ہمیں کتنا رلاؤ گے !!
سنو یہ عید کا دن ہے
تمھاری دید کا دن ہے
………………………..(منیب)