ایک شخص کا کتا مرگیا

ایک شخص کا کتا مرگیا۔اس نے کتے کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفنا دیا۔ لوگ سخت ناراض ہوئے۔قاضی کو شکایت کی۔قاضی نے کتے والے کو بلا کر اس کے کت پنے پر ڈانٹا۔ملزم نے عذر پیش کیا کہ کتے نے خود وصیت کی تھی میں محبت سے مجبور ہوں ۔مجبور کا عذر قبول کیا جاتا ہے۔ قاضی نے کہا تم توہین عدالت مرتکب ہو رہے ہو ۔تم کیسے مجبور ہو ؟ اس نے کہا وہ ایسے کہ کتے نے قاضی کے لیے ہزار درہم ہدیہ کی وصیت بھی کی تھی۔وہ بھی محبت سے مجبور ہوکر حاضر خدمت ہیں۔قاضی کو عذر سمجھ آگیا ۔ کہا نہایت اعلی نسل کا تھا یقینا اصحاب کہف کے کتے سے اس کا تعلق تھا ۔اس پر کسی مسلمان کو بھلا کیا اعتراض ہوسکتا ہے ؟ خلاصہ یہ کہ عذر عام مسلمانوں کی سمجھ میں آنا ضروری نہیں ہوتا۔ اطلاعا عرض ہے کہ اس پوسٹ کو غیر سیاسی سمجھا جائے

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *